سورة القصص - آیت 59

وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَىٰ حَتَّىٰ يَبْعَثَ فِي أُمِّهَا رَسُولًا يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۚ وَمَا كُنَّا مُهْلِكِي الْقُرَىٰ إِلَّا وَأَهْلُهَا ظَالِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کا رب بستیوں کو اس وقت تک نہیں ہلاک (٣٠) کرتا، جب تک ان کے مرکزی شہروں میں ایک رسول نہیں بھیج دیتا جو ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا ہے اور ہم انہی بستیوں کو ہلاک کرتے ہیں جن کے رہنے والے ظالم ہوتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اتمام حجت کے بغیر کسی کو ہلاک نہیں کرتا۔ أُمِّهَا (بڑی بستی) کے لفظ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر چھوٹے بڑے علاقے میں نبی نہیں آیا، بلکہ مرکزی مقامات پر نبی آتے رہے اور چھوٹے علاقے اس کے ذیل میں آجاتے رہے ہیں۔ 2- یعنی نبی بھیجنے کے بعد وہ بستی والے ایمان نہ لاتے اور کفر وشرک پر اپنا اصرار جاری رکھتے تو پھر انہیں ہلاک کر دیا جاتا۔ یہی مضمون سورہ ھود: 117 میں بھی بیان کیا گیا ہے۔