وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور مشرکین مکہ کہتے (٢٨) ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ دین اسلام کی پیروی کرنے لگیں گے تو ہمیں ہماری سرزمین سے اچک لیاجائے گا، کیا ہم نے انہیں پرامن حرم میں رہنے کی جگہ نہیں دی ہے جہاں ہر طرح کے پھل ہماری طرف سے روزی کے طور پر پہنچائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں
1- یعنی ہم جہاں ہیں، وہاں ہمیں رہنے نہ دیا جائے گا اور ہمیں اذیتوں سے یا مخالفین سے جنگ وپیکار سے دو چار ہونا پڑے گا۔ یہ بعض کفار نے ایمان نہ لانے کا عذر پیش کیا۔ اللہ نے جواب دیا . . .۔ 2- یعنی ان کا یہ عذر غیر معقول ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو، جس میں یہ رہتے ہیں، امن والا بنایا ہے۔ جب یہ شہر ان کے کفر وشرک کی حالت میں ان کے لیے امن کی جگہ ہے تو کیا اسلام قبول کر لینے کے بعد وہ ان کے لیے امن کی جگہ نہیں رہے گا؟ 3- یہ مکے کی وہ خصوصیت ہے جس کا مشاہدہ لاکھوں حاجی اور عمرہ کرنے والے ہر سال کرتے ہیں کہ مکے میں پیداوار نہ ہونے کے باوجود نہایت فراوانی سے ہر قسم کا پھل بلکہ دنیا بھر کا سامان ملتا ہے۔