فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا لَوْلَا أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ مُوسَىٰ ۚ أَوَلَمْ يَكْفُرُوا بِمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۖ قَالُوا سِحْرَانِ تَظَاهَرَا وَقَالُوا إِنَّا بِكُلٍّ كَافِرُونَ
پس جب ان کے پاس ہماری طرف سے رسول برحق پہنچ گیا تو کہنے لگے کہ موسیٰ کی طرح اسے بھی معجزات کیوں نہیں دیے گئے کیا وہ اس سے پہلے موسیٰ کے معجزات کا انکار نہیں کرچکے ہیں کیا انہوں نے نہیں کہا کہ یہ دونوں ایک جیسے جادوگر ہیں اور کہا کہ ہم سب کا انکار کرتے ہیں
1- یعنی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے سے معجزات ، جیسے لاٹھی کا سانپ بن جانا اور ہاتھ کا چمکنا وغیرہ۔ 2- یعنی مطلوبہ معجزات، اگر دکھا بھی دیئے جائیں تو کیا فائدہ؟ جنہیں ایمان نہیں لانا ہے، وہ ہر طرح کی نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی ایمان سے محروم ہی رہیں گے۔ کیا موسیٰ (عليہ السلام) کے مذکورہ معجزات دیکھ کر فرعونی مسلمان ہوگئے تھے، انہوں نے کفر نہیں کیا؟ یا يَكْفُرُوا کی ضمیر قریش مکہ کی طرف ہے یعنی کیا انہوں نے نبوت محمدیہ سے پہلے موسیٰ (عليہ السلام) کے ساتھ کفر نہیں کیا؟ 3- پہلے مفہوم کے اعتبار سے دونوں سے مراد حضرت موسیٰ وہارون علیہماالسلام ہوں گے اور سِحْرَانِ بمعنی سَاحِرَانِ ہوگا۔ اور دوسرے مفہوم میں اس سے قرآن اور تورات مراد ہوں گے یعنی دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم سب کے یعنی موسیٰ (عليہ السلام) اور محمد (ﷺ) کے منکر ہیں۔ (فتح القدیر)