سورة القصص - آیت 39

وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ إِلَيْنَا لَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہ اس کے فوجی زمین میں ناحق کبر (٢٠) کرتے تھے اور گمان کربیٹھے تھے کہ وہ ہمارے پاس لوٹ کر آئیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- زمین سے مراد ارض مصر ہے جہاں فرعون حکمران تھا اور استکبار کا مطلب، بغیر استحقاق کے اپنے کو بڑا سمجھنا ہے۔ یعنی ان کے پاس کوئی دلیل ایسی نہیں تھی جو موسیٰ (عليہ السلام) کے دلائل ومعجزات کا رد کر سکتی لیکن استکبار بلکہ عدوان کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے ہٹ دھرمی اور انکار کا راستہ اختیار کیا۔