سورة القصص - آیت 36

فَلَمَّا جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب موسیٰ فرعونیوں کے پاس ہماری کھلی نشانیاں (١٧) لے کر گئے تو انہوں نے کہا یہ تو ایک گھڑا ہوا جادو ہے، اور ہم نے اپنے گزشتہ باپ دادوں کے زمانے میں ایسی کوئی بات نہیں سنی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ دعوت کہ کائنات میں صرف ایک ہی اللہ اس کے لائق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ ہمارے لیے بالکل نئی ہے۔ یہ ہم نے سنی ہے نہ ہمارے باپ دادا اس توحید سے واقف تھے۔ مشرکین مکہ نے بھی نبی (ﷺ) کی بابت کہا تھا ﴿أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ (ص: 5) ”اس نے تو تمام معبودوں کو (ختم کرکے) ایک ہی معبود بنا دیا ہے؟ یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے“۔