سورة القصص - آیت 24
فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو موسیٰ نے ان کی بکریوں کو پانی پلادیا پھر مڑ کر سائے میں چلے گئے اور دعا کی میرے رب اس وقت تو جو خیر بھی میرے لیے بھیج دے میں اس کا محتاج ہوں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- حضرت موسیٰ (عليہ السلام) اتنا لمبا سفر کرکے مصر سے مدین پہنچے تھے، کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا، جب کہ سفر کی تکان اور بھوک سے نڈھال تھے۔ چنانچہ جانورو ں کو پانی پلا کر ایک درخت کے سائے تلے آکر مصروف دعا ہوگئے۔ خیر کئی چیزوں پر بولا جاتا ہے، کھانے پر، امور خیر اور عبادات پر، قوت وطاقت پر اور مال پر (ایسر التفاسیر) یہاں اس کا اطلاق کھانے پر ہوا ہے۔ یعنی میں اس وقت کھانے کا ضرورت مند ہوں۔