سورة النمل - آیت 91

إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

مجھے تو صرف یہ حکم (٣٦) دیا گیا ہے کہ اس شہر مکہ کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرام بنادیا ہے اور ہر چیز کا مالک وہی ہے اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ مسلمان بن کررہوں

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* اس سےمراد مکہ شہر ہے اس کا بطور خاص اس لیے ذکر کیا ہے کہ اسی میں خانہ کعبہ ہے اور یہی رسول اللہ (ﷺ) کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا۔ حرمت والا کا مطلب ہے اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا، درخت کاٹنا حتیٰ کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے۔ (بخاری كتاب الجنائز، مسلم كتاب الحج باب تحريم مكة وصيدها، والسنن)