سورة النمل - آیت 62

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یاوہ ذات بہتر ہے جسے پریشان حال جب پکارتا ہے تو وہ اس کی پکار کا جواب دیتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردتیا ہے اور تمہیں زمین میں جانشیں بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی کام یہ کرتا ہے لوگوں تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی وہی اللہ ہے جسے شدائد کے وقت پکارا جاتا اور مصیبتوں کے وقت جس سے امیدیں وابستہ کی جاتی ہیں مُضْطَرٌّ (لاچار) اس کی طرف رجوع کرتا اور برائی کو وہی دور کرتا ہے۔ مزید ملاحظہ ہو سورۃ الاسراء: 67 ، سورۃ النمل: 53۔ 2- یعنی ایک امت کے بعد دوسری امت، ایک قوم کے بعد دوسری قوم اور ایک نسل کے بعد دوسری نسل پیدا کرتا ہے۔ ورنہ اگر وہ سب کو ایک ہی وقت میں وجود بخش دیتا تو زمین بھی تنگ دامانی کا شکوہ کرتی، اکتساب معیشت میں بھی دشواریاں پیدا ہوتیں اور یہ سب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں ہی مصروف وسرگرداں رہتے۔ یعنی یکے بعد دیگرے انسانوں کو پیدا کرنا اور ایک کو دوسرے کا جانشین بنانا، یہ بھی اس کی کمال مہربانی ہے۔