سورة النمل - آیت 37

ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تم ان کے پاس لوٹ جاؤ، ہم ان پر ایسی فوجوں کے ذریعہ حملہ کریں گے جس کی وہ تاب نہ لاسکیں گے اور انہین وہاں سے ذلیل و خوار بنا کر نکال دیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں صیغۂ واحد سے مخاطب کیا، جب کہ اس سے قبل صیغۂ جمع سے خطاب کیاتھا۔ کیونکہ خطاب میں کبھی پوری جماعت کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ کبھی امیر کو۔ 2- حضرت سلیمان (عليہ السلام) نرے بادشاہ ہی نہیں تھے، اللہ کے پیغمبر بھی تھے۔ اس لیے ان کی طرف سے تو لوگوں کو ذلیل و خوار کیاجانا ممکن نہیں تھا، لیکن جنگ وقتال کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ کیونکہ جنگ نام ہی کشت وخون اور اسیری کا ہے اور ذلت وخواری سے یہی مراد ہے، ورنہ اللہ کے پیغمبر لوگوں کو خواہ مخواہ ذلیل وخوار نہیں کرتے۔ جس طرح نبی (ﷺ) کا طرز عمل اور اسوۂ حسنہ جنگوں کے موقع پر رہا۔