سورة الشعراء - آیت 87

وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس دن وہ لوگ (اپنی قبروں) سے اٹھائے جائیں اس دن مجھے رسوا نہ کر۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تمام مخلوق کے سامنے میرا مواخذہ کرکے یا عذاب سے دوچار کرکے حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن جب حضرت ابراہیم (عليہ السلام) اپنے والد کو برے حال میں دیکھیں گے، تو ایک مرتبہ پھر اللہ کی بارگاہ میں ان کے لیے مغفرت کی درخواست کریں گے اورفرمائیں گے یا اللہ ! اس سے زیادہ میرے لیے رسوائی اور کیا ہوگی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ میں نے جنت کافروں پر حرام کردی ہے۔ پھر ان کے باپ کو نجاست میں لتھڑے ہوئے بجو کی شکل میں جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحيح بخاری، سورة الشعراء وكتاب الأنبياء ، باب قول الله ﴿وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا ﴾