سورة الشعراء - آیت 22

وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور وہ ایک نعمت تھی جس کا تم احسان جتا رہے ہو تو اس کا سبب یہ تھا کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی یہ اچھا احسان ہے جو تو مجھے جتلا رہاہے کہ مجھے تو یقیناً تو نے غلام نہیں بنایا اور آزاد چھوڑے رکھا لیکن میری پوری قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔ اس ظلم عظیم کے مقابلے میں اس احسان کی آخر حیثیت کیا ہے؟