سورة الفرقان - آیت 47

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِبَاسًا وَالنَّوْمَ سُبَاتًا وَجَعَلَ النَّهَارَ نُشُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی نے تمہارے لیے رات کو لباس اور نیند کو راحت کا سبب بنایا ہے اور دن کو جی اٹھنے اور چلنے پھرنے کے لیے بنایا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی لباس، جس طرح لباس انسانی دھانچے کو چھپالیتا ہے، اسی طرح رات تمہیں اپنی تاریکی میں چھپالیتی ہے۔ 2- سبات کے معنی کاٹنےکے ہوتے ہیں۔ نیند انسان کے جسم کو عمل سے کاٹ دیتی ہے، جس سےاس کو راحت میسر آتی ہے۔ بعض کےنزدیک سبات کے معنی تمدد پھیلنے کے ہیں۔ نیند میں بھی انسان دراز ہو جاتا ہے، اس لیے اسے سبات کہا (ایسرالتفاسیرو فتح القدیر)۔ 3- یعنی نیند، جو موت کی بہن ہے، دن کو انسان اس نیند سے بیدار ہو کر کاروبار اور تجارت کے لیے پھر اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ نبی (ﷺ) صبح بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے۔ [ الْحَمْدِ للهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيهِ النُّشُورُ ] (رواه البخاری- مشكاة، كتاب الدعوات) ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اکٹھے ہونا ہے“۔