وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ ۖ فَقَدْ جَاءُوا ظُلْمًا وَزُورًا
اور کافروں نے کہا کہ یہ قرآن سوائے جھوٹ (٤) کے کچھ نہیں ہے جسے اس نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے، پس ان لوگوں نے ظلم اور کذب بیانی سے کام لیا ہے۔
1- مشرکین کہتے تھے کہ محمد (ﷺ) نے یہ کتاب گھڑنے میں یہود سے یا ان کے بعض موالی (مثلاً ابوفکیہہ یسار، عداس اور جبروغیرہم) سے مدد لی ہے۔ جیسا کہ سورۃ النحل، آیت 103 میں اس کی ضروری تفصیل گزرچکی ہے۔ یہاں قرآن نے اس الزام کو ظلم اور جھوٹ سے تعبیر کیا ہے، بھلا ایک امی شخص دوسروں کی مدد سے ایسی کتاب پیش کر سکتا ہے جو فصاحت وبلاغت اور اعجاز کلام میں بےمثال ہو، حقائق ومعارف بیانی میں بھی معجزنگار ہو، انسانی زندگی کے لئے احکام وقوانین کی تفصیلات میں بھی لاجواب ہو اور اخبار ماضیہ اور مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کی نشاندہی اور وضاحت میں بھی اس کی صداقت مسلم ہو۔