سورة النور - آیت 64

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جو لوگ رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی بلا نہ نازل ہوجائے یا کوئی دردناک عذاب نہ انہیں آگھیرے۔ آگاہ رہو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اس کا مالک (٣٩) اللہ ہے (نیت و عمل کے اعتبار سے) تمہارا جو حال ہے وہ اسے خوب جانتا ہے اور جس دن لوگ اس کے پاس لوٹائے جائیں گے، تو وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ دنیا میں کرتے رہے تھے اور اللہ ہر چیز سے اچھی طرح واقف ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- خلق کے اعتبار سے بھی، ملک کے اعتبار سے بھی اور ماتحتی کے اعتبار سے بھی۔ وہ جس طرح چاہے تصرف کرے اور جس چیز کا چاہے، حکم دے۔ پس اس کے رسول (ﷺ) کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیئے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ رسول کے کسی حکم کی مخالفت نہ کی جائے اور جس سے اس نے منع کردیا ہے، اس کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ اس لئے کہ رسول (ﷺ) کے بھیجنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔ 2- یہ مخالفین رسول (ﷺ) کو تنیبہ ہے کہ جو کچھ حرکات تم کر رہے ہو، یہ نہ سمجھو کہ وہ اللہ سے مخفی رہ سکتی ہیں۔ اس کے علم میں سب کچھ ہے اور وہ اس کے مطابق قیامت والے دن جزا وسزا دے گا۔