سورة النور - آیت 39

وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِندَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ ۗ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کافروں کے اعمال کسی چٹیل میدان میں سراب (چمکتا ہوا ریت) کے مانند ہیں، جسے پیاسا پانی سمجھتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو وہ کچھ بھی نہیں پاتا، اور وہاں اللہ کو پاتا ہے جو اس کے اعمال کا پورا حساب اسے چکا دیتا ہے، اور اللہ بڑا تیز حساب لینے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَعْمَالٌ سے مراد، وہ اعمال ہیں جنہیں کافر ومشرک نیکیاں سمجھ کر کرتے ہیں، جیسے صدقہ وخیرات، صلۂ رحمی، بیت اللہ کی تعمیر اور حاجیوں کی خدمت وغیرہ۔ سَرَابٌ، اس چمکتی ہوئی ریت کو کہتے ہیں، جو دور سے سورج کی شعاعوں کی وجہ سے پانی نظر آتی ہے۔ سَرَابٌ کے معنی ہی چلنے کے ہیں۔ وہ ریت، چلتے ہوئے پانی کی طرح نظر آتی ہے قِيعَةٌ، قَاعٌ کی جمع ہے، زمین کا نشیبی حصہ، جس میں پانی ٹھہر جاتا ہے یا چٹیل میدان، یہ کافروں کے عملوں کی مثال ہے کہ جس طرح سراب دور سے پانی نظر آتا ہے حالانکہ وہ ریت ہی ہوتی ہے۔ اسی طرح کافر کے عمل عدم ایمان کی وجہ سے اللہ کے ہاں بالکل بے وزن ہوں گے، ان کا کوئی صلہ انہیں نہیں ملے گا۔ ہاں جب وہ اللہ کے پاس جائے گا، تو وہ اس کے عملوں کا پورا پورا حساب چکا لے گا۔