إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
جو لوگ (١٤) پاکدمن، گناہوں سے بے خبر، مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں وہ بیشک دنیا آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
1- بعض مفسرین نے اس آیت کو حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) اور دیگر ازواج مطہرات (رضی الله عنہ) ن کے ساتھ خاص قرار دیا ہے کہ اس آیت میں بطور خاص ان پر تہمت لگانے کی سزا بیان کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کے لئے توبہ نہیں ہے۔ اور بعض مفسرین نے اسے عام ہی رکھا ہے اور اس میں وہی حد قذف بیان کی گئی ہے، جو پہلے گزرچکی ہے۔ اگر تہمت لگانے والا مسلمان ہے تو لعنت کا مطلب ہوگا کہ وہ قابل حد ہے اور مسلمانوں کے لئے نفرت اور بعد کا مستحق۔ اور اگر کافر ہے، تو مفہوم واضح ہی ہے کہ وہ دنیا وآخرت میں ملعون یعنی رحمت الٰہی سے محروم ہے۔