سورة البقرة - آیت 270
وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ (367) کرتے ہو یا کوئی منت مانتے ہو، تو اللہ بے شک اسے جانتا ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- نَذْرٍ کا مطلب ہے کہ میرا فلاں کام ہوگیا یا فلاں ابتلا سے نجات مل گئی تو میں اللہ کی راہ میں اتنا صدقہ کروں گا۔ اس نذر کا پورا کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی نافرمانی یا ناجائز کام کی نذر مانی ہے تو اس کا پورا کرنا ضروری نہیں۔ نذر بھی، نماز روزہ کی طرح، عبادت ہے۔ اس لئے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی نذر ماننا اس کی عبادت کرنا ہے جو شرک ہے، جیسا کہ آج کل مشہور قبروں پر نذر ونیاز کا یہ سلسلہ عام ہے، اللہ تعالیٰ اس شرک سے بچائے۔