مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ (361) کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی ہے، جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشہ میں سو دانے تھے، اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے، اور اللہ بڑی کشائش والا اور علم والا ہے
1- یہ انفاق فی سبیل اللہ کی فضیلت ہے۔ اس سے مراد اگر جہاد ہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ جہاد میں خرچ کی گئی رقم کا یہ ثواب ہوگا اور اگر اس سے مراد تمام مصارف خیر ہیں تو یہ فضیلت نفقات وصدقات نافلہ کی ہوگی اور دیگر نیکیاں [ الحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا ]، ”ایک نیکی کا اجر دس گنا“، کی ذیل میں آئیں گی۔ (فتح القدیر) گویا نفقات وصدقات کا عام اجر وثواب، دیگر امور خیر سے زیادہ ہے۔ انفاق فی سبیل اللہ کی اس اہمیت وفضیلت کی وجہ بھی واضح ہے کہ جب تک سامان واسلحہ جنگ کا انتظام نہیں ہوگا، فوج کی کارکردگی بھی صفر ہوگی اور سامان اور اسلحہ رقم کے بغیر مہیا نہیں کئے جاسکتے۔