لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ
ہم نے ہر گروہ کے لیے ایک شریعت (٣٤) مقرر کردی تھی جس کی وہ اتباع کرتے تھے، پس ان (یہود و نصاری اور مشرکین) کو آپ سے دین کے معاملے میں جھگڑنا نہیں چاہیے، اور آپ انہیں اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے، آپ یقینا سیدھی راہ پر گامزن ہیں۔
1- یعنی ہر زمانے میں ہم نے لوگوں کے لئے ایک شریعت مقرر کی، جو بعض چیزوں میں سے ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتی، جس طرح تورات، امت موسیٰ (عليہ السلام) کے لئے، انجیل امت عیسیٰ (عليہ السلام) کے لئے شریعت تھی اور اب قرآن امت محمدیہ کے لئے شریعت اور ضابطہ حیات ہے۔ 2- یعنی اللہ نے آپ کو جو دین اور شریعت عطا کی ہے، یہ بھی مذکورہ اصول کے مطابق ہی ہے، ان سابقہ شریعت والوں کو چاہیے کہ اب آپ (ﷺ) کی شریعت پر ایمان لے آئیں، نہ کہ اس معاملے میں آپ (ﷺ) سے جھگڑیں۔ 3- یعنی آپ (ﷺ) ان کے جھگڑے کی پرواہ نہ کریں، بلکہ ان کو اپنے رب کی طرف دعوت دیتے رہیں، کیونکہ اب صراط مستقیم پر صرف آپ ہی گامزن ہیں، یعنی پچھلی شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں۔