سورة الحج - آیت 33
لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
تمہارے لئے ان جانوروں سے ایک مقرر وقت تک فائدہ اٹھانا جائز ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ تک انہیں پہنچانا ہے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* وہ فائدہ، سواری، دودھ، مزید نسل اور اون وغیرہ کا حصول ہے۔ وقت مقرر مراد (ذبح کرنا) ہے یعنی ذبح نہ ہونے تک تمہیں ان سے مذکورہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور سے، جب تک وہ ذبح نہ ہو جائے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔ صحیح حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ایک آدمی ایک قربانی کا جانور اپنے ساتھ ہانکے لے جا رہا تھا۔ نبی (ﷺ) نے اس سے فرمایا اس پر سوار ہو جا، اس نے کہا یہ حج کی قربانی ہے، آپ (ﷺ) نے فرمایا، اس پر سوار ہو جا۔ (صحيح بخاری، كتاب الحج، باب ركوب البدن)