سورة الحج - آیت 9

ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

درآنحالیکہ تکبر سے اپنی گردن موڑے ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کریں ایسے آدمی کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب دیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ثانی اسم فاعل ہے موڑنے والا عطف کے معنی پہلو کے ہیں یہ یجادل سے حال ہے اس میں اس شخص کی کیفیت بیان کی گئی ہے جو بغیر کسی عقلی اور نقلی دلیل کے اللہ کے بارے میں جھگڑتا ہے کہ وہ تکبر اور اعراض کرتے ہوئے اپنی گردن موڑتے ہوئے پھرتا ہے جیسے دوسرے مقامات پر اس کیفیت کو ان الفاظ سے ذکر کیا گیا ہے۔﴿وَلّٰى مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ يَسْمَعْهَا﴾ (لقمان:7) ﴿لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ﴾ (المنافقون:5) ﴿اَعْرَضَ وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ﴾ (الاسراء:83)