وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوا ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور اگر تم اپنی بیویوں کو طلاق دو (325) اور ان کی عدت پوری ہونے لگے، تو انہیں نیک نیتی کے ساتھ روک لو، یا خوش اسلوبی کے ساتھ انہیں چھوڑ دو، اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے نہ روکو، تاکہ حد سے تجاوز کرو، اور جو ایسا کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا، اور اللہ کی آیتوں کا مذاق نہ اڑاؤ، اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو، اور قرآن و سنت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اتار ہے، جس کے ذریعے تمہیں نصیحت کرتا ہے، اور اللہ سے ڈرو، اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ کا علم رکھتا ہے
1- الطَّلاقُ مَرَّتَانِ میں بتلایا گیا تھا کہ دو طلاق تک رجوع کرنے کا اختیار ہے۔ اس آیت میں کہا جارہا ہے کہ رجوع عدت کے اندر اندر ہو سکتا ہے، عدت گزرنے کے بعد نہیں۔ اس لئے یہ تکرار نہیں ہے جس طرح کہ بظاہر معلوم ہوتی ہے۔ 2- بعض لوگ مذاق میں طلاق دے دیتے ، یا نکاح کرلیتے، یا آزاد کردیتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ میں نے تو مذاق کیا تھا۔ اللہ نے اسے آیات الٰہی سے استہزا قرار دیا، جس سے مقصود اس سے روکنا ہے۔ اسی لئے نبی (ﷺ) نے فرمایا ہے کہ مذاق سے بھی اگر کوئی مذکورہ کام کرے گا تو وہ حقیقت ہی سمجھا جائے گا اور مذاق کی طلاق، یا نکاح یا آزادی نافذ ہوجائے گی۔ (تفسیر ابن کثیر)