سورة طه - آیت 14

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس لیے آپ میری عبادت کیجیے اور مجھے یاد کرنے کے لیے نماز قائم کیجیے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تکلیفات میں سب سے پہلا اور سب سے اہم حکم ہے جس کا ہر انسان پر تکلف ہی ہے۔ علاوہ ازیں جب الوہیت کا مستحق بھی وہی ہے تو عبادت بھی صرف اسی کا حق ہے۔ 2- عبادت کے بعد نماز کا خصوصی حکم دیا۔ حالانکہ عبادت میں نماز بھی شامل تھی، تاکہ اس کی وہ اہمیت واضح ہو جائے جیسے کہ اس کی ہے۔ لِذِكْرِي کا ایک مطلب یہ ہے کہ تو مجھے یاد کرے، اسلئے یاد کرنے کا طریقہ عبادت ہے اور عبادت میں نماز کو خصوصی اہمیت وفضیلت حاصل ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جب بھی میں تجھے یاد آ جاؤں نماز پڑھ، یعنی اگر کسی وقت غفلت یا نیند کا غلبہ ہو تو اس کیفیت سے نکلتے ہی اور میری یاد آتے ہی نماز پڑھ۔ جس طرح کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا ”جو نماز سے سو جائے یا بھول جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اسے یاد آئے پڑھ لے“۔ (صحيح بخاری، كتاب المواقيت، باب من نسي صلاة فليصل إذا ذكرها، ومسلم، كتاب المساجد باب قضاء الصلاة الفائتة)