سورة مريم - آیت 97
فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس ہم نے اس قرآن (٥٦) کو آپ کی زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ آپ متقیوں کو جنت کی بشارت دیں اور جھگڑنے والوں کو جہنم سے ڈرائیں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- قرآن کو آسان کرنے کا مطلب اس زبان میں اتارنا ہے جس کو پیغمبر جانتا تھا یعنی عربی زبان میں، پھر اس کے مضمون کا کھلا ہونا، واضح اور صاف ہونا ہے۔ 2- لُدَّا (أَلَدُّ کی جمع) کے معنی جھگڑا لو کے ہیں مراد کفار ومشرکین ہیں۔