لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
جو لوگ اپنی بیویوں سے جماع کی قسم کھا لیں (318) ان کے لیے چار ماہ کی مہلت ہے، اس کے بعد اگر وہ رجوع کرلیں، تو اللہ مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے
1- إِيلاءٌ کے معنی قسم کھانے کے ہیں، یعنی کوئی شوہر اگر قسم کھا لے کہ اپنی بیوی سے ایک مہینے یا دو مہینے (مثلاً) تعلق نہیں رکھوں گا، پھر قسم کی مدت پوری کرکے تعلق قائم کرلیتا ہے تو کوئی کفارہ نہیں، ہاں اگر مدت پوری ہونے سے قبل تعلق قائم کرے گا تو کفارۂ قسم ادا کرنا ہوگا۔ اور اگر چار مہینے سے زیادہ مدت کے لئے یا مدت کی تعیین کے بغیر قسم کھاتا ہے تو اس آیت میں ایسے لوگوں کے لئے مدت کا تعین کردیا گیا ہے کہ وہ چار مہینے گزرنے کے بعد یا تو بیوی سے تعلق قائم کرلیں، یا پھر اسے طلاق دے دیں (اسے چار مہینے سے زیادہ معلق رکھنے کی اجازت نہیں ہے) پہلی صورت میں اسے کفارۂ قسم ادا کرنا ہوگا اور اگر دونوں میں سے کوئی صورت اختیار نہیں کرے گا تو عدالت اس کو دونوں میں سے کسی ایک بات کے اختیار کرنے پر مجبور کرے گی کہ وہ اس سے تعلق قائم کرے، یا طلاق دے، تاکہ عورت پر ظلم نہ ہو۔ (تفسیر ابن کثیر )