لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
اس میں وہ لوگ کوئی لغو بات نہیں سنیں گے صرف ایک دوسرے کو سلام کرتے ہوئے سنیں گے اور اس میں صبح و شام ان کی روزی انہیں ملتی رہے گی۔
1- یعنی فرشتے بھی انہیں ہر طرف سے سلام کریں گے اور اہل جنت بھی آپس میں ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کیا کریں گے۔ 2- امام احمد نے اس کی تفسیر میں کہا کہ جنت میں رات اور دن نہیں ہونگے، صرف اجالا ہی اجالا اور روشنی ہی روشنی ہوگی۔ حدیث میں ہے۔ جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کی شکلیں چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی، وہاں انہیں تھوک آئے گا نہ رینٹ اور نہ بول وبراز۔ ان کے برتن اور کنگھیاں سونے کی ہونگی، ان کا بخور، خوشبودار (لکڑی) ہوگی۔ ان کا پسینہ کستوری (کی طرح) ہوگا۔ ہر جنتی کی دو بیویاں ہوں گی، ان کی پنڈلیوں کا گودا ان کے گوشت کے پیچھے نظر آئے گا، ان کے حسن جمال کی وجہ سے۔ ان میں باہم بغض اور اختلاف نہیں ہوگا، ان کے دل، ایک دل کی طرح ہوں گے، صبح شام اللہ کی تسبیح کریں گے (صحيح بخاری- بدء الخلق، باب ما جاء في صفة الجنة وإنها مخلوقة ومسلم، كتاب الجنة، باب في صفات الجنة وأهلها)۔