سورة مريم - آیت 59

فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر ان کے بعد ان کی اولاد میں ایسے لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع (٣٧) کردیا اور خواہشات کی پیروی کی، تو وہ قیامت کے دن (جہنم کی وادی) غی میں جگہ پائیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انعام یافتہ بندگان الٰہی کا تذکرہ کرنے کے بعد ان لوگوں کا ذکر کیا جا رہا ہے، جو ان کے برعکس اللہ کے احکام سے غفلت واعراض کرنے والے ہیں۔ نماز ضائع کرنے سے مراد یا تو بالکل نماز کا ترک ہے جو کفر ہے یا ان کے اوقات کو ضائع کرنا ہے یعنی وقت پر نماز نہ پڑھنا، جب جی چاہا، نماز پڑھ لی، یا بلا عذر اکٹھی کر کے پڑھنا کبھی دو، کبھی چار، کبھی ایک اور کبھی پانچوں نمازیں۔ یہ بھی تمام صورتیں نماز ضائع کرنے کی ہیں جس کا مرتکب سخت گناہ گار اور آیت میں بیان کردہ وعید کا سزاوار ہو سکتا ہے۔ غَيًّا کے معنی ہلاکت، انجام بد کے ہیں یا جہنم کی ایک وادی کا نام ہے۔