أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩
یہی وہ انبیاء (٣٦) ہیں جن پر اللہ نے اپنا خاص انعام کیا تھا، جو آدم کی اولاد اور ان کی اولاد سے تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا اور جو ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے تھے اور وہ ان میں سے تھے جنہیں ہم نے ہدایت دی تھی اور جنہیں ہم نے چن لیا تھا، جب ان کے سامنے رحمن کی آیتوں کی تلاوت ہوتی تھی تو سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے زمین پر گر جاتے تھے۔
1- گویا اللہ کی آیات کو سن کر وجد کی کیفیت کا طاری ہو جانا اور عظمت الٰہی کے آگے سجدہ ریز ہو جانا، بندگان الٰہی کی خاص علامت ہے۔ سجدہ تلاوت کی مسنون دعا یہ ہے ”سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ“ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی۔ بحالہ مشکوۃ، باب سجود القرآن) بعض روایات میں اضافہ ہے۔ فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ( عون المعبود, ج 1، ص533)