سورة مريم - آیت 47
قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
ابراہیم نے کہا (٢٨) آپ کو سلام کہتا ہوں، میں اپنے رب سے آپ کے لیے مغفرت کی دعا کروں گا، وہ بیشک مجھ پر بڑا مہربان ہے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ سلام تحیہ نہیں ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کرتا ہے بلکہ ترک مخاطب کا اظہار ہے جیسے ﴿وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلامًا﴾ (الفرقان:63)”جب بےعلم لوگ ان سے باتیں کرتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے“، اس میں اہل ایمان اور بندگان الٰہی کا طریقہ بتلایا گیا ہے۔ 2- یہ اس وقت کہا جب حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کو مشرک کے لئے مغفرت کی دعا کرنے کی ممانعت کا علم نہیں تھا، جب یہ علم ہوا تو آپ نے دعا کا سلسلہ موقوف کر دیا (التوبہ:114)