سورة البقرة - آیت 223

نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، تم اپنی کھیتی میں جدھر سے چاہو آؤ (314) اور اپنے لیے اللہ کے پاس نیکیاں (315) بھیجتے رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان لوکہ تم لوگ اس سے ملنے والے ہو، اور اے نبی آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجئے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہودیوں کا خیال تھا کہ اگر عورت کو پیٹ کے بل لٹا کر (مُدْبِرَةً) مباشرت کی جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ اس کی تردید میں کہا جارہا ہے کہ مباشرت آگے سے کرو (چت لٹا کر) یا پیچھے سے (پیٹ کے بل) یا کروٹ پر، جس طرح چاہو، جائز ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر صورت میں عورت کی فرج ہی استعمال ہو۔ بعض لوگ اس سے یہ استدلال کرتے ہیں (جس طرح چاہو) میں تو دبر بھی آجاتی ہے، لہذا دبر کا استعمال بھی جائز ہے۔ لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ جب قرآن نے عورت کو کھیتی قرار دیا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ صرف کھیتی کے استعمال کے لئے یہ کہا جا رہا ہے کہ (اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو، آؤ) اور یہ کھیتی (موضع ولد) صرف فرج ہے نہ کہ دبر۔ بہرحال یہ غیرفطری فعل ہے ایسے شخص کو جو اپنی عورت کی دبر استعمال کرتا ہے ملعون قرار دیا گیا ہے (بحوالہ ابن کثیر و فتح القدیر )