سورة الكهف - آیت 57

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس آدمی سے بڑا (اپنے حق میں) ظالم کون ہوگا جس کو اس کے رب کی آیتوں کے ذریعہ نصیحت (٣٤) کی جائے تو ان سے منہ موڑ لے اور جو گناہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کیے ہیں انہیں بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں تاکہ وہ قرآن کو نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ڈال دیا ہے، اور اگر آپ انہیں سیدھی راہ کی طرف بلائیں گے تو وہ راہ پر ہرگز نہیں آئیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کے اس ظلم عظیم کی وجہ سے کہ انسان نے رب کی آیات سے اعراض کیا اور اپنے کرتوتوں کو بھولے رہے، ان کے دلوں پر ایسے پردے اور ان کے کانوں پر ایسے بوجھ ڈال دیئے گئے ہیں، جس سے قرآن کا سمجھنا، سننا اور اس سے ہدایت قبول کرنا ان کے لئے ناممکن ہوگیا۔ ان کو کتنا بھی ہدایت کی طرف بلا لو، یہ کبھی بھی ہدایت کا راستہ اپنانے کے لئے تیار نہیں ہونگے۔