زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
اہل کفر کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، اور اہل تقوی کو قیامت کے دن کافروں پر فوقیت حاصل ہوگی، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے
1- چوں کہ مسلمانوں کی اکثریت غربا پر مشتمل تھی جو دنیوی آسائشوں اور سہولتوں سے محروم تھے، اس لئے کافر یعنی قریش مکہ ان کا مذاق اڑاتے تھے، جیسا کہ اہل ثروت کا ہر دور میں شیوہ رہا ہے۔ 2- اہل ایمان کے فقر اور سادگی کا کفار جو استہزا وتمسخر اڑاتے، اس کا ذکر فرما کر کہا جا رہا ہے کہ قیامت والے دن یہی فقرا اپنے تقویٰ کی بدولت بلند وبالا ہوں گے (بےحساب روزی) کا تعلق آخرت کے علاوہ دنیا سے بھی ہوسکتا ہے کہ چند سالوں کے بعد ہی اللہ تعالیٰ نے ان فقرا پر بھی فتوحات کے دروازے کھول دیئے، جن سے سامان دنیا اور رزق کی فراوانی ہوگئی۔