سورة الكهف - آیت 18

وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ ۚ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ انہیں بیدار (١١) سمجھتے حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے اور ہم انہیں دائیں اور بائیں پلٹتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر اپنے دونوں بازو پھیلائے ہوئے تھا، اگر آپ ان کی طرف جھانک لیتے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑتے، اور ان کی کیفیت دیکھ کر خوفزدہ ہوجاتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَيْقَاظٌ, يَقِظٌ کی جمع اور رُقُودٌ راقد کی جمع ہے وہ بیدار اس لئے محسوس ہوتے تھے کہ ان کی آنکھیں کھلی ہوتی تھیں، جس طرح جاگنے والے شخص کی ہوتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں زیادہ کروٹیں بدلنے کی وجہ سے وہ بیدار نظر آتے تھے۔ 2- تاکہ ان کے جسموں کو مٹی نہ کھا جائے۔ 3- یہ ان کی حفاظت کے لئے اللہ تعالٰی کی طرف سے انتظام تھا تاکہ کوئی ان کے قریب نہ جاسکے۔