سورة الكهف - آیت 17

وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ۗ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور آپ دیکھتے کہ جب آفتاب (١٠) طلوع ہوتا تھا تو ان کے غار سے دائیں طرف جھک جاتا تھا، اور جب غروب ہوتا تھا تو ان سے بچ کر بائیں طرف ہوجاتا تھا اور وہ نوجوان گار کے ایک کشادہ حصے میں تھے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی، جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کردے اس کا آپ کوئی راہ دکھانے والا دوست نہ پائیں گے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی سورج طلوع کے وقت دائیں جانب کو اور غروب کے وقت بائیں جانب کو کترا کر نکل جاتا اور یوں دونوں وقتوں میں ان پر دھوپ نہ پڑتی، حالانکہ وہ غار میں کشادہ جگہ پر محو استراحت تھے۔ فَجْوَة کے معنی ہیں کشادہ جگہ۔ ** یعنی سورج کا اس طرح نکل جانا کہ باوجود کھلی جگہ ہونے کے وہاں دھوپ نہ پڑے، اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ *** جیسے دقیانوس بادشاہ اور اس کے پیروکار ہدایت سے محروم رہے تو کوئی انہیں راہ یاب نہیں کر سکا۔