سورة الإسراء - آیت 99

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلًا لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا وہ اتنی بات نہیں سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٦٣) کیا ہے وہ بیشک ان جیسا پیدا کرنے پر قادر ہے، اور اس نے ان کی موت کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن ظالموں نے کفر کی ہی راہ اختیار کی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اللہ نے ان کے جواب میں فرمایا کہ جو اللہ آسمانوں اور زمین کا خالق ہے، وہ ان جیسوں کی پیدائش یا دوبارہ انہیں زندگی دینے پر بھی قادر ہے، کیونکہ یہ تو آسمان و زمین کی تخلیق سے زیادہ آسان ہے۔ ﴿لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ﴾ ( المؤمن:57)۔ ”آسمان اور زمین کی پیدائش انسانوں کی تخلیق سے زیادہ بڑا اور مشکل کام ہے“۔ اسی مضمون کو اللہ تعالٰی نے سورۃ الاحقاف 33 میں اور سورہ یٰسین 81-82 میں بھی بیان فرمایا ہے۔ 2- اس اجل (وقت مقرر) سے مراد موت یا قیامت ہے۔ یہاں سیاق کلام کے اعتبار سے قیامت مراد لینا زیادہ صحیح ہے یعنی ہم نے انہیں دوبارہ زندہ کر کے قبروں سے اٹھانے کے لئے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے۔ ﴿وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلا لأَجَلٍ مَعْدُودٍ﴾ ( هود ۔104)۔ ”ہم ان کے معاملے کو ایک وقت مقرر تک کے لیے ہی مؤخر کر رہے ہیں“۔