وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِهِ ۖ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا ۖ مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
اور جسے اللہ ہدایت (٦٢) دے وہی ہدایت پاتا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے آپ ایسے لوگوں کے لیے اس کے سوا دوسرے دوست نہ پائیں گے، اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے چہروں کے بل اکٹھا کریں گے، درآنحالیکہ وہ اندھے اور گونگے اور بہرے ہوں گے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، جب بھی اس کی آگ دھیمی ہوگی ہم ان کے لیے اس کی تپش کو بڑھا دیں گے۔
1- میری تبلیغ ودعوت سے کون ایمان لاتا ہے، کون نہیں، یہ بھی اللہ کے اختیار میں ہے، میرا کام صرف تبلیغ ہی ہے۔ 2- حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام (رضی الله عنہم) نے تعجب کا اظہار کیا کہ اوندھے منہ کس طرح حشر ہوگا؟ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا، جس اللہ نے ان کو پیروں سے چلنے کی قوت عطا کی ہے، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ انہیں منہ کے بل چلا دے۔ ( صحيح بخاری، سورة الفرقان، مسلم، صفة القيامة والجنة والنار، باب يحشر الكافر على وجهه )۔ 3- یعنی جس طرح وہ دنیا میں حق کے معاملے میں اندھے، بہرے اور گونگے بنے رہے، قیامت والے دن بطور جزا اندھے، بہرے اور گونگے ہوں گے۔