سورة الإسراء - آیت 80

وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور آپ کہئے کہ اے میرے رب ! مجھے عمدہ طریقہ سے (مدینہ) پہنچا دے (٤٩) اور مجھے عمدہ طریقہ سے (مکہ سے) رخصت کردے اور تو میرے لئے اپنے پاس سے مدد کرنے والی قوت مہیا کردے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* بعض کہتے ہیں کہ یہ ہجرت کے موقع پر نازل ہوئی جب آپ کو مدینے میں داخل ہونے اور مکہ سے نکلنے کا مسئلہ درپیش تھا، بعض کہتے ہیں اس کے معنی ہیں مجھے سچائی کے ساتھ موت دینا اور سچائی کے ساتھ قیامت والے دن اٹھانا۔ بعض کہتے ہیں کہ مجھے قبر میں سچا داخل کرنا اور قیامت کے دن جب قبر سے اٹھائے تو سچائی کے ساتھ قبر سے نکالنا وغیرہ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ دعا ہے اس لئے اس کے عموم میں سب باتیں آجاتی ہیں۔