سورة الإسراء - آیت 77
سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
یہی طریقہ ان کے رسولوں کے لئے اپنایا گیا تھا، جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا، اور آپ ہمارے اس طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی یہ دستور پرانا چلا آرہا ہے جو آپ (ﷺ) سے پہلے رسولوں کے لئے بھی برتا جاتا رہا ہے کہ جب ان قوموں نے انہیں اپنے وطن سے نکال دیا یا انہیں نکلنے پر مجبور کر دیا تو پھر وہ قومیں بھی اللہ کے عذاب سے محفوظ نہ رہیں۔ ** چنانچہ اہل مکہ کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ رسول اللہ (ﷺ) کی ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد ہی میدان بدر میں وہ عبرت ناک ذلت وشکست سے دو چار ہوئے اور چھ سال بعد 8 ہجری میں مکہ ہی فتح ہوگیا اور اس ذلت وہزیمیت کے بعد وہ سر اٹھانے کے قابل نہ رہے۔