سورة الإسراء - آیت 51

أَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ ۚ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا ۖ قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَ ۖ قُلْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَرِيبًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

یا کوئی اور مخلوق جو تمہارے نزدیک بڑی چیز ہو، تو وہ پوچھیں گے کہ ہمیں دوبارہ کون زندہ کرے گا؟ آپ کہہ دیجئے کہ وہی (باری تعالیٰ) جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا ہے، پھر وہ (حیرت سے) آپ کے سامنے اپنا سر ہلائیں گے، اور پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا؟ آپ کہہ دیجئے کہ شاید وہ وقت قریب ہی ہو۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی اس سے بھی زیادہ سخت چیز، جو تمہارے علم میں ہو، وہ بن جاؤ اور پھر پوچھو کہ کون زندہ کرے گا؟۔ ** أَنْغَضَ يُنْغِضُ کے معنی ہیں سر ہلانا۔ یعنی استہزاء کے طور پر سر ہلا کر وہ کہیں گے کہ یہ دوبارہ زندگی کب ہوگی؟۔ *** قریب کا مطلب ہے، ہونے والی چیز ’’كُلُّ مَا هُوَ آتٍ فَهُوَ قَرِيبٌ‘‘ ”ہر وقوع پذیر ہونے والی چیز قریب ہے“۔ اور ”عسی“ بھی قرآن میں یقین اور واجب الوقوع کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی قیامت کا وقوع یقینی اور ضروری ہے۔