إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا
اگر تم اچھا کام کرو گے تو اپنے لئیے کرو گے اور اگر برا کرو گے تو اس کا وبال تمہارے ہی سر ہوگا، پس جب تمہاری دوسری سرکشی کا وقت آجائے گا (تو ہم اپنے دوسرے بندے کو بھیجیں گے) تاکہ وہ تمہیں ایسی سزا دیں کہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور تاکہ جس طرح وہ پہلی بار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے تھے دوبارہ اس میں داخل ہوجائیں، اور ہر اس چیز کو ہلاک کردیں جس پر وہ چڑھ بیٹھیں۔
1- یہ دوسری مرتبہ انہوں نے فساد برپا کیا کہ حضرت زکریا (عليہ السلام) کو قتل کر دیا اور حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کو بھی قتل کرنے کے درپے رہے، جنہیں اللہ تعالٰی نے زندہ آسمان پر اٹھا کر ان سے بچا لیا۔ اس کے نتیجے میں پھر رومی بادشاہ ٹیٹس کو اللہ نے ان پر مسلط کر دیا، اس نے یروشلم پر حملہ کر کے ان کے کشتے کے پشتے لگا دیئے اور بہت سوں کو قیدی بنا لیا، ان کے اموال لوٹ لئے، مذہبی صحیفوں کو پاؤں تلے روندا اور بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کو غارت کیا اور انہیں ہمیشہ کے لئے بیت المقدس سے جلا وطن کر دیا۔ اور یوں ان کی ذلت و رسوائی کا خوب خوب سامان کیا۔ یہ تباہی 70ء میں ان پر آئی۔