وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور جب ہم کسی آیت (٦٤) کے بدلے دوسری آیت لاتے ہیں اور اللہ جو کچھ نازل کرتا ہے اسے خوب جانتا ہے، تو کفار (رسول اللہ) سے کہتے ہیں کہ تم خود ہی گھڑ لیتے ہو، (ایسی بات نہیں ہے) بلکہ اکثر اہل کفر کچھ جانتے ہی نہیں نہیں۔
1- یعنی ایک حکم منسوخ کر کے اس کی جگہ دوسرا حکم نازل کرتے ہیں، جس کی حکمت ومصلحت اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے اور اس کے مطابق وہ احکام میں رد وبدل فرماتا ہے، تو کافر کہتے ہیں کہ یہ کلام اے محمد! (ﷺ) تیرا اپنا گھڑا ہوا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالٰی تو اس طرح نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ ان کے اکثر لوگ بےعلم ہیں، اس لئے یہ نسخ کی حکمتیں اور مصلحتیں کیا جانیں۔ (مزید وضاحت کیلیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ آیت 106 کا حاشیہ)