سورة النحل - آیت 56

وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًا مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ ۗ تَاللَّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے، اس میں سے ان معبودوں کے لیے حصہ (٣١) نکالتے ہیں جن کے معبود ہونے کی انہیں کوئی خبر نہیں ہے، اللہ کی قسم ! تم (اس سے متعلق) جو افترا پردازی کرتے ہو اس کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جن کو یہ حاجت روا، مشکل کشا اور معبود سمجھتے ہیں، وہ پتھر کی مورتیاں ہیں یا جنات وشیاطین ہیں، جن کی حقیقت کا ان کو علم ہی نہیں۔ اسی طرح قبروں میں مدفون لوگوں کی حقیقت بھی کوئی نہیں جانتا کہ ان کے ساتھ وہاں کیا معاملہ ہو رہا ہے؟ وہ اللہ کے پسندیدہ افراد میں ہیں یا کسی دوسری فہرست میں؟ ان باتوں کو کوئی نہیں جانتا لیکن ان ظالم لوگوں نے ان کی حقیقت سے ناآشنا ہونے کے باوجود، انہیں اللہ کا شریک ٹھہرا رکھا ہے اور اللہ کے دئیے ہوئے مال میں سے ان کے لیے بھی (نذر ونیاز کے طور پر) حصہ مقرر کرتے ہیں بلکہ اللہ کا حصہ رہ جائے تو بیشک رہ جائے ان کے حصے میں کمی نہیں کرتے جیسا کہ سورۃ الانعام:136 میں بیان کیا گیا ہے۔ 2- تم جو اللہ پر افترا کرتے ہو کہ اس کا شریک یا شرکا ہیں، اس کی بابت قیامت والے دن تم سے پوچھا جائے گا۔