يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَن تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اے میرے نبی، لوگ آپ سے ہلال (نئے چاند) کے بارے میں پوچھتے (269) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے اوقات کی تعیین، اور حج کے وقت کی تعیین کا ذریعہ ہے، اور یہ نیکی (270) نہیں ہے کہ تم لوگ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی تقوی کی راہ اختیار کرے، اور اپنے گھروں میں دروازوں سے داخل ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پا سکو
1-انصار جاہلیت میں جب حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتے اور پھر کسی خاص ضرورت کے لئے گھر آنے کی ضرورت پڑ جاتی تو دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے، اس کو وہ نیکی سمجھتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ نیکی نہیں ہے۔ (ایسرالتفاسیر)