سورة النحل - آیت 51
وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَٰهَيْنِ اثْنَيْنِ ۖ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اللہ کہتا ہے کہ تم لوگ (اپنے لیے) دو معبود (٢٩) نہ بناؤ، معبود تو صرف ایک ہے، پس صرف مجھ سے ڈرو۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- کیونکہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق ہے ہی نہیں۔ اگر آسمان وزمین میں دو معبود ہوتے تو نظام عالم قائم ہی نہیں رہ سکتا تھا یہ فساد اور خرابی کا شکار ہو چکا ہوتا۔ ﴿لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلا اللَّهُ لَفَسَدَتَا﴾ (الأنبياء:22) اس لئے ثنویت (دو خداؤں) کا عقیدہ، جس کے مجوسی حامل رہے ہیں یا تعدد الٰہ (بہت سارے معبودوں) کا عقیدہ، جس کے اکثر مشرکین قائل رہے ہیں۔ یہ سب باطل ہیں۔ جب کائنات کا خالق ایک ہے اور وہی بلا شرکت غیر تمام کائنات کا نظم ونسق چلا رہا ہے تو معبود بھی صرف وہی ہے جو اکیلا ہے۔ دو یا دو سے زیادہ نہیں ہیں۔