سورة النحل - آیت 21
أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
وہ مردے بے جان ہیں، اور کچھ بھی شعور نہیں رکھتے ہیں کہ (دوبارہ) کب اٹھائے جائیں گے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- مردہ سے مراد، وہ جماد (پتھر) بھی ہیں جو بے جان اور بے شعور ہیں۔ اور فوت شدہ صالحین بھی ہیں۔ کیونکہ مرنے کے بعد اٹھایا جانا (جس کا انہیں شعور نہیں) وہ تو جماد کی بجائے صالحین ہی پر صادق آ سکتا ہے۔ ان کو صرف مردہ ہی نہیں کہا بلکہ مزید وضاحت فرما دی کہ ”وہ زندہ نہیں ہیں“ اللہ تعالٰی کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ موت وارد ہونے کے بعد، دنیاوی زندگی کسی کو نصیب نہیں ہو سکتی نہ دنیا سے کوئی تعلق ہی باقی رہتا ہے۔ 2- پھر ان سے نفع کی اور ثواب وجزا کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟