سورة ابراھیم - آیت 14

وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان کے بعد زمین میں تم لوگوں کو آباد کریں دے، یہ اچھا بدلہ ان کو ملتا ہے جو (روز قیامت) میرے حضور کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں، اور میری دھمکی سے ڈرتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ مضمون بھی اللہ نے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے مثلاً، ﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾ (الأنبياء:105) ۔ ”ہم نے لکھ دیا زبور میں، نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین کے وارث ہوں گے میرے نیک بندے“۔ (مزید دیکھئے سورۃ الاعراف: 128، 137) چنانچہ اس کے مطابق اللہ تعالٰی نے نبی کریم (ﷺ) کی مدد فرمائی، آپ کو با دل نخواستہ مکے سے نکلنا پڑا لیکن چند سالوں بعد ہی آپ فاتحانہ مکے میں داخل ہوئے اور آپ کو نکلنے پر مجبور کرنے والے ظالم مشرکین سر جھکائے، کھڑے آپ کے اشارہ ابرو کے منتظر تھے لیکن آپ (ﷺ)نے خلق عظیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ﴿لَا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ﴾ (یوسف:92) کہہ کر سب کو معاف فرما دیا۔ صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهُ عَلَيْهِ 2- جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔﴿وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى ، فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى﴾ ( النازعات: 40-41)۔ ”جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکے رکھا یقینا جنت اس کا ٹھکانہ ہے“۔ ﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ﴾ (النازعات :46)۔ ”جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لیے دو جنتیں ہیں“۔