سورة الرعد - آیت 4

وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زمین کے مختلف الانواع ٹکڑے ایک دوسرے ملے (٤) ہوئے ہیں، اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیتیاں ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، بعض درختوں کی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی نہیں سب ایک ہی پانی سے سیراب کیے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر ذائقہ میں فوقیت دیتے ہیں بیشک ان تمام باتوں میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”مُتَجٰوِرَاتٌ“ ایک دوسرے کے قریب اور متصل یعنی زمین کا ایک حصہ شاداب اور زرخیز ہے۔ خوب پیداوار دیتا ہے اس کے ساتھ ہی زمین شور ہے، جس میں کسی قسم کی بھی پیداوار نہیں ہوتی۔ 2- ”صِنْوانٌ“ کے ایک معنی ملے ہوئے اور ”غَيْرُ صِنْوانٍ“ کے جدا جدا کیے گئے ہیں دوسرا معنی صِنْوانٌ ایک درخت، جس کی کئی شاخیں اور تنے ہوں، جیسے انار، انجیر اور بعض کھجوریں۔ اور غَيْرُ صِنْوانٍ جو اس طرح نہ ہو بلکہ ایک ہی تنے والا ہو۔ 3- یعنی زمین بھی ایک، پانی، ہوا بھی ایک۔ لیکن پھل اور غلہ مختلف قسم اور ان کے ذائقے اور شکلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔