سورة یوسف - آیت 111
لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یقینا ان قوموں کے واقعات میں عقل والوں کے لیے بڑی عبرت تھی (٩٨) یہ قرآن کوئی ایسا کلام نہیں ہے جسے کسی نے گھڑ لیا ہے، یہ تو آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، جو پہلے نازل ہوچکی ہیں اور اس میں ہر بات کی تفصیل ہے، اور یہ اہل ایمان کے لیے ذریعہ ہدایت اور باعث رحمت ہے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی قرآن، جس میں قصہ یوسف (عليہ السلام) اور دیگر قوموں کے واقعات بیان کئے گئے ہیں کوئی گھڑا ہوا نہیں ہے۔ بلکہ یہ پچھلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور اس میں دین کے بارے میں ساری ضروری باتوں کی تفصیل ہے اور ایمان داروں کے لئے ہدایت ورحمت۔