وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ
اور یوسف کے بھائی آئے (٥٢) اور ان کی مجلس میں داخل ہوئے تو انہوں نے سب کو پہچان لیا اور ان سب نے ان کو نہیں پہچانا۔
1- یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب خوش حالی کے سات سال گزرنے کے بعد قحط سالی شروع ہوگئی جس نے ملک مصر کے تمام علاقوں اور شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، حتیٰ کہ کنعان تک بھی اس کے اثرات جا پہنچے جہاں حضرت یعقوب (عليہ السلام) اور حضرت یوسف (عليہ السلام) کے بھائی رہائش پذیر تھے۔ حضرت یوسف (عليہ السلام) نے اپنے حسن تدبیر سے اس قحط سالی سے نمٹنے کے لئے جو انتظامات کئے تھے وہ کام آئے اور ہر طرف سے لوگ حضرت یوسف (عليہ السلام) کے پاس غلہ لینے کے لئے آرہے تھے حضرت یوسف (عليہ السلام) کی یہ شہرت کنعان تک بھی جا پہنچی کہ مصر کا بادشاہ اس طرح غلہ فروخت کر رہا ہے۔ چنانچہ باپ کے حکم پر یہ بردران یوسف (عليہ السلام) بھی گھر کی پونجی لے کر غلے کے حصول کے لئے دربار شاہی میں پہنچ گئے جہاں حضرت یوسف (عليہ السلام) تشریف فرما تھے، جنہیں یہ بھائی تو نہ پہچان سکے لیکن یوسف (عليہ السلام) نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا۔