سورة یوسف - آیت 45

وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

دونوں نوجوان میں سے جس کی نجات ہوگئی تھی، اس کو ایک زمانے کے بعد یوسف کی بات یاد آئی (٤١) اس نے کہا کہ میں آپ لوگوں کو اس کی تعبیر بتاؤں گا، آپ لوگ (مجھے یوسف کے پاس) جانے دیجیے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ قید کے دو ساتھیوں میں سے ایک نجات پانے والا تھا، جسے حضرت یوسف (عليہ السلام) نے کہا تھا کہ اپنے آقا سے میرا ذکر کرنا، تاکہ میری رہائی کی صورت بن سکے۔ اسے اچانک یاد آیا اور اس نے کہا کہ مجھے مہلت دو میں تمہیں آ کر اس کی تعبیر بتلاتا ہوں، چنانچہ وہ نکل کر سیدھا یوسف (عليہ السلام) کے پاس پہنچا اور خواب کی تفصیل بتا کر اس کی تعبیر کی بابت پوچھا۔